موجِ سخن فیس بک گروپ کے 165 ویں فی البدیہہ عالمی طرحی مشاعرے میں لکھی گئی غزل۔
سفاک دیکھنا ہو تو بشّار دیکھنا
فرعون صفت ظالم و خوں خوار دیکھنا
مسلک الگ ہے ان کا تو مر جانے دیجئے
ہم کو فقط ہے مسند و دستار دیکھنا
مقصد فقط ہے تجھ کو ستانے کا یہ صنم
غصے کے وقت زردیٔ رخسار دیکھنا
دھوکے بہت ملے ہیں اسی کار و بار میں
اب دوستی سے قبل ہے کردار دیکھنا
میرے بغیر تجھ کو سکوں مل سکے گا کیا
میں بھی تڑپ رہا ہوں مرے یار دیکھنا
کردار یاں پہ کون تلاشے ہے ناصحا
اب ہم سفر بھی ہم کو ہے زر دار دیکھنا
جملوں کے شہ سوار نے نوٹوں کو رد کیا
کیا اور گل کھلائے گی سرکار دیکھنا
میں کیا کہوں کہ آج سراپا ہی گوش ہوں
سرگوشیوں میں مجھ کو ہے اظہار دیکھنا
ہنستے ہو تم جو آج ظفؔر پر تو ہنس بھی لو
رسوائی نا ملے سرِ بازار دیکھنا
0 تبصرے:
Post a Comment