سید عبدالستار مفتی میموریل فیس بک گروپ کے 54 ویں فی البدیہہ عالمی طرحی مشاعرے میں لکھی گئی غزل۔
مصرعِ طرح: "یہاں ریشۂ گل بھی تلوار ہے"
مصرعِ طرح: "یہاں ریشۂ گل بھی تلوار ہے"
کہیں پر تو پھولوں کی بوچھار ہے
کہیں یہ زباں مثلِ تلوار ہے
یہ آنکھوں کی سرگوشیاں اف صنم
یہ شاید محبت کا اظہار ہے
جفاؤں پہ اپنی وہ گویا ہوئے
وفا میں جفا بھی تو درکار ہے
مری دھڑکنوں سے دھڑکتا تھا جو
ہے افسوس اب مجھ سے بے زار ہے
بھٹکتا تھا جو در بہ در کل تلک
سیاست میں آکر وہ زردار ہے
بناوٹ کے چہروں سے اب ہوشیار
یہ ملت فروشوں کا بازار ہے
کہ چہرے کی رونق کی بنیاد پر
کسی کو سمجھنا تو دشوار ہے
جو سب کچھ وطن پر نچھاور کرے
اسی کو تو کہتا ہے غدار ہے؟
ظفر کو نہ سمجھا ئیو ناصحا
خمارِ محبت سے سرشار ہے
;
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی
0 تبصرے:
Post a Comment