Thursday, September 8, 2016

ہماری آپ کی آزادیاں بھی ایک جیسی ہیں

1 تبصرے



چمن بھی ایک جیسے، تتلیاں بھی ایک جیسی ہیں
زمینیں صورتِ جنت نشاں بھی ایک جیسی ہیں

ہمارے درد و غم دشواریاں بھی ایک جیسی ہیں
مسیحاؤں میں اب عیاریاں بھی ایک جیسی ہیں

سنا ہے آپ بھی اب خوف کے عالم میں جیتے ہیں
ہماری آپ کی آزادیاں بھی ایک جیسی ہیں

ہمارے ہاں صنم پجتے ہیں تم قبروں کو پوجو ہو
لگے ہے کیرتن قوالیاں بھی ایک جیسی ہیں

جلائی جاتی ہیں دونوں ہی جانب مال کی خاطر
ہماری اور تمھاری بیٹیاں بھی ایک جیسی ہیں

ذرا سی بات پہ تم خون کی ندیاں بہاتے ہو
یہاں ترشول کی شربازیاں بھی ایک جیسی ہیں

زبانیں اور تہذیبیں یہ خور و نوش   ہیں یکساں
یہ موسم اور یہ پروائیاں بھی ایک جیسی ہیں

ہوئے ہو کیوں الگ تم جب سبھی ہم ایک جیسے ہیں
ہماری باہمی دل داریاں بھی ایک جیسی ہیں

غبن سے اور رشوت سے یہاں ہم بھی پریشاں ہیں
سیاسی لیڈروں کی چوریاں بھی ایک جیسی ہیں

ظفؔر ان کی بھی آنکھیں جاگتی رہتی ہیں راتوں کو
ہمارے خواب اور کم خوابیاں بھی ایک جیسی ہیں

(نوٹ: مطلع اول محترم شوکت پرویز صاحب کا عنایت کردہ ہے۔ جس کے لئے میں ان کا بے حد ممنون ہوں۔ )

۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی

1 تبصرے: