بہت اعلی نسب میرا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
کہ شجرہ شاہ سوری کا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
بہت اندر تلک دلدل میں میری قوم جا پہنچی
ثریا اس کو لے جانا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
ہر اک سو اب اندھیرا گرچہ میرا راستہ روکے
اندھیروں سے مجھے ڈر کیا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
ہمیں تھے قوم کے والی ہمیں معمار کہلائے
مرے اجداد کا فدیہ ہے میں ہوں شیر شہ بادی
نرالے طور ہیں اس قوم کے انداز لاثانی
الگ انداز جینے کا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
انہیں بس روشنی کی اک رمق جھنجھوڑ سکتی ہے
مجھے غفلت سے اب اٹھنا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
حلاوت اپنی بولی کی وہی بس جانتا ہوگا
کوئی غربت میں جو بولا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
جو اپنی قوم سے بدظن ہیں وہ خود سے کبھی پوچھیں
کہ ان کا دل یہی کہتا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
ظفر اٹھو کمر کس لو کہیں نا دیر ہو جائے
مجھے تاریخ اب لکھنا ہے میں ہوں شیر شہ بادی
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
۞۞۞
0 تبصرے:
Post a Comment