Wednesday, October 15, 2014

کمپیوٹر پر موبائل


http://bit.ly/bstkdnldpage
آج کل انٹرنیٹ انسانی زندگی کا  لازمی جزو بنتا جارہا ہے۔ جو لوگ اس فتنے سے دور ہیں وہ قابل مبارک باد ہیں۔  لوگ انٹر نیٹ  کے لئے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ لیکن صرف کمپیوٹر  پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہمیشہ اس فراق میں ہوتے ہیں کہ کوئی تو صورت ہو جس کی مدد سے موبائل کے بعض ضروری اشیاء کو وہ کمپیوٹر میں ہی استعمال کرسکیں۔ اس لئے بارہا فیس بک وغیرہ میں بعض ہیکرز (چور اچکے) لوگوں کو اپنے مکروفریب کے جال میں پھنسانے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے "  WhatsApp   کا P C  میں استعمال" ۔ اگر آپ  facebook  صارف ہوں تو شاید آپ کو بھی اس قسم کی دعوت موصول ہوئی ہو۔

واقعۃً اس مسئلے کا ایک تشفی بخش حل موجود ہے۔  اور انٹرنیٹ پر انگریزی اور دیگر زبانوں میں اس کا طریقہ بھی موجود ہے۔ لیکن اہل اردو  تک یہ طریقہ عام کرنا چاہتاہوں۔ لہذا قارئین سے گذارش ہے کہ اس تحریر کو حتی المقدور عام کریں۔

ایک نہایت ہی آسان طریقے سے آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ  Android OS  میں استعمال ہونے والے تمام سوفٹ  ویئر کا لطف آپ کمپیوٹر میں بھی اٹھا سکیں گے۔ WhatsApp, Viber, Hike,  Tango, اور مشہور گیمز مثلا Angry Bird, Candy Crush Saga, Clash of Clans    وغیرہ بہ آسانی کمپیوٹر میں ہی استعمال کرسکیں گے۔

اس کے لئے آپ کو   BlueStacks   نامی ایک سوفٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔ اسے انسٹال کریں۔ اور اپنے گوگل  (جی میل) اکاؤنٹ سے سائن ان ہوجائیں۔ BlueStacks  کو کھولیں،  اس میں موجود فہرست سے اپنے پسندیدہ سوفٹ ویئر کا انتخاب کریں، اور اب اسے استعمال کریں۔  بس خلاص !!!
ڈاؤن لوڈ 
http://bit.ly/bstkdnldpage





۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook

۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞

ہم بھی اس ظلم میں ملوث تو نہیں؟؟؟

یقول اللہ جل سبحانه فی محکم تنزیله:۔

اعوذباللہ من الشیطان الرجیم۞ بسم اللہ الرحمن الرحیم۞ 

یٰأیُھا الّذِینَ ءاٰمَنُوا لا یَسخَر قََومُُ مِّن قَومٍ عَسَیٰٓ أن یّکُونُوا خَیراً مِّنھُم، وَلَا نِسَآءُُ مِّن نِسَآءٍ عَسَیٰٓ أن یَّکُنَّ خَیراً مِّنھُنَّ وَ لا تَلمِزُوا أنفُسَکُم وَ لا تَنَابزُوا بِالألقَابِ ، بِئسَ الِاسمُ الفُسُوقُ بَعدَ الإیمَانِ وَ مَن لَّم یَتُب فَأولٰئِك ھُمُ الظّالِمُونَ ۞ (الحجرات:11)۔

اس عظیم الشان آیت میں اللہ جل و سبحانہ مؤمنوں کو ایک بہترین اخلاق کی تعلیم دے رہا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ کسی کو برے ناموں سے نہ پکارا جائے۔ نہ ہی کسی کا نام بگاڑا جائے۔

شریعت میں تو اس قدر احتیاط کا حکم ہے کہ منافقوں کو بھی منافق کہنا محلِّ نظر ہے۔ چہ جائے کہ کسی مسلم کو برا بھلا کہا جائے۔ بعض احباب دانستہ یا نادانستہ طور پر اس گناہ میں ملوث ہیں جب کہ وہ خود کے گمان کے مطابق اصلاح کا کام  کر رہے ہیں۔ لیکن شرعی احکامات سے ہٹ کر کیا ہوا ہر کام مردود ہے چاہے اس کے پیچھے اصلاح کی نیت ہی کیوں نہ ہو۔

میں احباب سے گذارش کروں گا کہ اپنی اس روش سے توبہ کریں۔ اور اگر اصلاح کرنا ہی ہے تو شرعی اصولوں کو پامال نہ کریں۔

اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ عطافرمائے۔ آمین



۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook

۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞