Wednesday, December 24, 2014

یہ ماڈرن مگرمچھاں ہیں ساب!

0 تبصرے


ایک الجھن ہے جو رہ رہ کر دماغ کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ کیا کوئی میری اس الجھن کو دور کرسکتا ہے؟

  مدارس میں درس و تدریس پر مامور اساتذہ روز اول سے ہی اپنی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں۔ اور الحمد للہ رزقِ حلال کی خاطر اسی روکھی سوکھی پر اپنی نسلوں کو بھی طوعاً و کرھاً مولوی ہی بنارہے ہیں۔ پھر آخر انہی مدارس کے ذمہ داران اور اعلی عہدے داران اور دیگر بہی خواہان کی روزی روٹی میں اس قدر ”اَن لمیٹیڈ“  برکتوں کا نزول کیسے ہونے لگتا ہے کہ وہ خود بھی جھگیوں سے ہجرت فرماکر عالیشان بنگلوں اور حویلیوں میں گوشہ نشینی اختیار فرماتے ہیں، اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے پیشگی سامان عیش وعشرت فراہم کرجاتے ہیں؟ اور مزہ تو یہ ہے کہ ان کی اولاد کے لئے مدارس شجر ممنوعہ ہوتے ہیں۔ کوئی انجینئر، کوئی ڈاکٹر اور کوئی ماہر معاشیات وغیرہ وغیرہ !!! مولوی بننا تو ان کے لئے گالی ہے۔ کوئی زیادہ ہی دور اندیش ہوا تو ایک آدھ اولاد کو مولویت کا سبق پڑھا دیتا ہے، تاکہ  وہ اس جائیداد کا وارث بن سکے!  ورنہ زیادہ تر چراغ تلے اندھیرا ہی  ملے گا ۔

میں اس بات کی وضاحت چنداں ضروری نہیں سمجھتا ہوں ، پھر بھی استثناء کر دوں کہ الحمد للہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج بھی کچھ مدارس کے ذمہ داران رزق حلال کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہیں۔ اور وہ اپنے ادارے کے تئیں مخلص بھی ہیں۔ اسی طرح شاید ایسے بھی ذمہ داران ہوں گے جو الحمد للہ رزق حلال سے ساتھ  بے تحاشہ مالی ترقیاں بھی کررہے ہوں گے۔ لیکن آخر الذکر اوصاف کے حامل سے آج تک  نہ تو میری  ملاقات ہوئی ہے، اور نہ ہی ایسا کوئی نام سننے میں آیا ہے۔

مجھے طعنوں اور لعنتوں سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ مالیگاؤں میں مسلم شریف پڑھانے والے استاذ محترم  کے دہنِ مقدس سے میرے لئے ”آل ریڈی“  اتنی ساری کڑوی کسیلی لعنتیں برس چکی ہیں کہ اب تو ہر لعنت میٹھی لگتی ہے!!! نہ میں کسی کا زر خرید غلام ہوں کہ اسی کی مرضی کا بولوں گا!    اور نہ ہی ان جھوٹے خداؤں سے ڈرتا ہوں جو اپنے صنم کدوں کو بچانے کے لئے  ہم جیسوں کو آئے دن یہودی ،نصرانی ، سازشی اور نہ جانے کن کن حسین القاب سے نوازتے ہیں!!!
اس لئے  جنابِ عالی ! اگر جواب معلوم ہو تو گفتگو میں شامل ہوں  ورنہ سلام علیکم!!!
۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی

Friday, December 12, 2014

بکرۂ امروز

0 تبصرے


واقعۃ ً اسی قسم کی ملا گیری اور شدت پسندی کی وجہ سے کچھ لوگ اسلام سے متنفر ہوجاتے ہیں۔
میں اس بحث میں نہیں پڑتا کہ جنید جمشید کا عقیدہ کیا ہے؟ یا اس نے کون سی گستاخی کی ہے؟ محل نزاع یہ ہے کہ اس مسکین شخص نے تقریری اور تحریری ہر اعتبار سے بہت ہی عاجزانہ انداز میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے۔ اور معافی مانگی ہے۔ اس کے باوجود  کیا ہم ملاؤں کے لئے یہی ایک بکرا بچا تھا حلال کرنے کے لئے؟
اب تو یہ موضوع گویا ایک بہتی گنگا ہے۔ جسے دیکھو اس میں ہاتھ دھوکر اپنی روٹی سینکنے کی فکر میں لگا ہوا ہے۔ کیا مرد کیا عورت، اور کیا عالم اور کیا عامی!!! اور خیر سے سیاست والے کب پیچھے رہیں گے۔ پس سیاسی اور مذہبی روٹیاں بھی خوب سینکی جارہی ہیں!!! آپ بھی اس مہم میں شامل ہوسکتے ہیں۔ جنید جمشید پر ایک لعنت بھیجئے اور ان روٹیوں کے حق دار بن جائیے۔ اور پھر دیکھئے اگلے روز عوام کہیں آپ ہی کو مذہبی رہنما نہ بنادے۔
ناموسِ رسالت اور صحابہ کی عزت پر مرمٹنے والے کس بل میں گھسے ہوئے ہوتے ہیں جب طاہر القادری جیسے افراد اللہ کی شان میں واضح گستاخی کرتے ہوئے اللہ اور محمد ﷺ کو ایک ہی ذات قرار دیتے ہیں۔ اور نہ جانے کیا کیا ہذیان بکتے ہیں؟
کیا اس مولوی کا گناہ صرف اس لئے معاف ہے کہ وہ ہمارے ہی قبیلے کا ایک سند یافتہ مُلا ہے؟ اسی لئے نہ اس پر گستاخ رسالت کی سزا عائد ہوگی اور نہ ہی گستاخ الوہیت کی؟ اس گستاخ کی ریلیوں میں شریک ان گنت عوام بھی آج جنید جمشید پر لعنتوں کے تیر برسا رہے ہوں گے۔  سند یافتہ مجرمین کی ایک لمبی فہرست ہے۔ لیکن ان کے خلاف اس قسم کے مقدس جلوس اور دھرنوں کی کوئی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔  اس دوہرے معیار پر اب میں کیا کہوں!
اللہ نہ کرے لیکن اگر ہمارے اس برتاؤ سے دل برداشتہ ہوکر یہ جنید جمشید برائی اور گمراہی کے اسی دلدل میں واپس چلا جائے تو اس کی ذمہ داری اپنے سر کون لے گا؟ !!! جی ہاں ہمارے اس قسم کے برتاؤ سے بدکنے والوں کی بھی ایک لمبی فہرست ہے۔ اور اس کا ذمہ دار ہر وہ شخص ہے جو "لعنت" کو اپنے گھر کی رکھیل سمجھتا ہے۔ جب چاہا  اور جس پر چاہا دھڑا دھڑ لعنت برسا دیا !!!! اب ظفؔر جی بچ کے رہیو، کیوں کہ لعنت تو شاید تم پر بھی برسنی ہے۔ اور اس  حمایت کی وجہ سے تم  خود ایک گستاخ قرار  دئے جاؤگے۔ پر ہمیں کسی کی پرواہ ؟؟!!! ارے جناب ! نہ کل تھی اور نہ  ہی کوئی امید نظر آتی  ہے!
۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی