بسم اللہ الرحمن الرحیم
حامداً ومصلیا امابعد!
رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے
« وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِبُ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ»
حكم الألباني : حسن
رواہ الترمذي: أبواب الزھد
باب: بَابٌ فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ
مفہوم: بربادی ہے اس شخص کے لئے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے گفتگو کرتا ہے، پھر وہ جھوٹ
بولتا ہے، اس کے لئے بربادی ہے، اس کے لئے بربادی ہے۔
افسوس
کی بات ہے کہ ہم دوسروں کی وقتی خوشی کے لئے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں،
اکثر احباب فیس بک پر قسم ہا قسم کے لطائف پیش کرتے ہیں، ان سے میں چند
سوالات پوچھنا چاہتا ہوں۔
أ. کیا ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے جو لطیفہ پیش کیا ہے وہ کوئی سچا واقعہ ہے؟
ب.
کیا ہم جانتے ہیں کہ ہمارا پیش کردہ لطیفہ اگر جھوٹا واقعہ ہے تو اسے پڑھ
کر جتنے لوگ فیس بک یا کسی اور جگہ پیش کریں گے ان کا گناہ ہمیں بھی ملے
گا؟
ج. کیا ہمارے پاس اتنے نیک اعمال ہیں کہ اس عمل سے بروز قیامت ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا؟
د. یا ہمارے پاس جھوٹے لطائف پیش کرنے کے جواز پر کوئی دلیل ہے؟
آخر کیا وجہ ہے کہ صرف داد وتحسین کے لئے ہم اپنے اعمال کے مسکین جھولے کو خالی کررہے ہیں؟
میرے
بھائیو یہ عقل مندی نہیں ہے۔ شاید ان باتوں کو پڑھ کر ہم یہ سوچنے لگیں کہ کیا
اب دنیاوی کاروبار چھوڑ کر بالکل صوفی وراہب بن جائیں؟ نہیں میرے دوستو نہ ہی یہ رہبانیت ہے اور نہ ہی صوفیت۔ یہ ہماری آخرت کا معاملہ ہے۔
مزاح کی شرعی حیثیت اور طریقہ:
شریعت
اسلامیہ میں خوش کلامی اور ظریفانہ گفتگو جائز اور ممدوح ہے۔ خندہ پیشانی
سے پیش آنا اور مسکرانے کو صدقہ قرار دیا گیا ہے۔ اور وقتاً فوقتاً آپ ﷺ بھی
مذاق کیا کرتے تھے، لیکن اس کا ایک طریقہ اور اصول ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ اس
گفتگو میں جھوٹ اور کذب بیانی نہ ہو، کسی کی بے عزتی نہ ہو، اور لغویات یا فحش کلامی نہ ہو۔
کیا آپ ﷺ نے کبھی مذاق میں " جھوٹ " کا استعمال کیا؟
کیا آپ ﷺ نے کبھی کسی کو بے عزت کرنے کے لئے مذاق کیا؟
کیا آپ ﷺ نے کبھی مذاقا کوئی لایعنی اور فضول کلام کا استعمال کیا؟
جواب تو یقیناً نفی میں ہی ہوگا
اسی لئے لطیفہ گوئی کی شرعی حد یہی ہے کہ اس میں جھوٹ اور واہیات اور منکرات نہ ہوں، بلکہ حقائق کو ہی اس انداز سے بیان کیا جائے جس سے سامعین مسکرا اٹھیں۔
واللہ اعلم بالصواب
اللہ ہمیں صحیح سمجھ عطاء فرمائے۔ اور ان بے ہودہ اور جھوٹے لطائف سے بچائے۔
والسلام
دعاؤں کا طالب
ظفر ابن ندوی
۞۞۞
۔
۞۞۞
۔
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
۞۞۞