Monday, September 30, 2013

زلف بکھری جو ان کے شانے پر

غزل
۞۞۞



﴿آن لائن طرحی مشاعرے کے لئے لکھی گئی غزل تاخیر کی وجہ سے اس غزل کو شریک مشاعرہ نہ کرسکا۔﴾


زلف بکھری جو ان کے شانے پر
ہوش بھی نہ رہا ٹھکانے پر

میں تو بکھرا تھا مثل سنگریزہ
شوخ نظروں کے تازیانے پر

آرزو تھی کہ ہم بھی گائیں گے
یاں تو بندش ہے گنگنانے پر

ہم نے سوچا تھا عشق کرتے ہیں
آگئی عقل اب ٹھکانے پر








۞۞۞

LIKE& SHARE it on Facebook



۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞
آپ کی رائے  جان کر ہمیں خوشی ہوگی 

Tuesday, September 24, 2013

تکنیکی ارتقاء کا نیا باب : Microsoft Surface

ٹیکنالوجی!          آئے دن نئی نئی ٹیکنالوجی کے تعلق سے کوئی نہ کوئی خبر آتی رہتی ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی موجد Microsoft  نے نہایت کامیابی کے ساتھ Surface اور Surface Pro پر ایک سال کے تجربے کے بعد اب Surface 2 اورSurface Pro 2 کا اجراء کردیا ہے۔


 


آج Microsoft نے اپنے Surface 2 اور Surface Pro 2 کا اجراء کیا۔

 


       آئیے ذرا ایک مختصر سی ملاقات اس نئی تکنیکی آلے سے کرتے ہیں:

       موبائل اور کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کے درمیان میں ایک تکنیک Tablet ہے۔ یہ وہ ٹیبلیٹ نہیں ہے جو اطباء مریضوں کو لکھ کر دیتے ہیں۔ جی ہاں یہ ٹیبلیٹ اور ہے جو انتہائی کارآمد اور ضروری ہے۔ ٹیبلیٹ کو دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ موبائل اور کمپیوٹر کا ملغوبہ۔ یعنی لیپ ٹاپ کی طرح بھاری بھرکم بھی نہیں اور موبائل کی طرح محدود بھی نہیں۔ جس میں آپ بہت سے دفتری امور انجام دے سکتے ہیں۔ لیکن بہر حال کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی بات ہی کچھ اور ہے۔ اس میں جس آزادی سے آپ دفتری امور انجام دےسکتے ہیں وہ ٹیبلیٹ میں میسر نہیں ہے۔ اور یہ کمی ٹیبلیٹ کی پیدائش کے بعد سے ہی محسوس کی جاتی رہی۔ Surface دراصل اسی کمی کو پورا کرنے کی ایک ابتدائی کوشش تھی۔

        کیوں کہ ٹیبلیٹ میں آپ اپنے من پسند سوفٹ ویئر کو انسٹال نہیں کرسکتے ہیں۔ دراصل ٹیبلیٹ کا آپریٹنگ سسٹم عموماً اینڈرائیڈ ہے۔ ظاہر ہے اینڈرائیڈ میں آپ صرف apk. سوفٹ ویئر ہی استعمال کرسکتے ہیں۔ اور دفتری سوفٹ ویئر Windows آپریٹنگ سسٹم پر انسٹال ہوتے ہیں۔ اسی لئے مائیکروسافٹ نے Surface کا اجراء کیا۔ جس میں ایک لیپ ٹاپ کی طرح آپ Windows 8 پر ٹیبلیٹ استعمال کرسکتے ہیں۔ اور بہت سارے Desktop سوفٹ ویئر انسٹال کرسکتے ہیں۔

         اب آج مائیکروسافٹ نے جس
Surface 2 اور Surface Pro 2 کا اعلان کیا ہے۔ وہ گزشتہ Surface کا ہی ترقی یافتہ نسخہ ہے۔ اس میں پروسیسر بھی تیز ترین ہے جو intel کے Core i-5 پرچلتا ہے۔ اسی طرح اس میں لیپ ٹاپ کی طرح مکمل آزادی ہے۔ کیوں کہ اس کے RAM کی استعداد 4GB ہے۔ بلکہ 8GB RAM کی بھی سہولت ہے۔ کمپیوٹنگ سے واقفیت رکھنے والے بخوبی جانتے ہوں گے کہ 8GB RAM کی استعداد رکھنے والا کمپیوٹر کتنا سریع اور طاقتور ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں مزید قابل ذکر خصوصیت یہ ہے کہ یہ 4th Genration ٹیبلیٹ ہے۔ اور بالکل اعلی قسم کی ویڈیو اور تصویر کشی کے لئے سامنے 3mp پیچھے 5mp کا کیمرا بھی نصب ہے۔ اور سال بھر کے لئے 60 ممالک میں فون کالز بالکل مفت ہیں۔

       4GB RAM میں ہارڈ ڈسک کی استعداد 64GB اور 128GB ہے۔ جب کہ 8GB RAM میں ہارڈ ڈسک ناقابل یقین ہے۔ یعنی 256GB اور 512GB ۔ واقعی ناقابل یقین ہے۔
        ویسے فی الحال یہ برصغیر کے متوسط طبقوں کے لئے ایک خواب کی مانند ہوگا۔ کیوں کہ اس کی قیمتیں بھی کافی زیادہ ہیں۔
Surface 2 کی قیمت 449 امریکی ڈالر ہے۔
اور
Surface Pro 2 کی قیمیت 899 امریکی ڈالر ہے۔

        لیکن شوقین حضرات اپنے دیگر ضروریات اور خواہشوں کو دباکر ایسی چیزوں کو خرید لیتے ہیں۔ بہر حال یہ ایک مہنگا شوق ہی کہلائے گا۔ آگے چل کر شاید اس کی قیمت کچھ کم ہوجائے۔

       خیر مزید دیکھتے جائیں انسان کی ترقیاں

مزید معلومات کے لئے دیکھیں:




۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی

Monday, September 16, 2013

سانچہ



     سانچہ: مطلب تو واضح ہے۔ اس کے ساتھ ڈھالنے کا چولی دامن کا واسطہ ہے ۔ کیوں سانچہ "ڈھالا" ہی جاتا ہے۔ عموماً سانچے میں ڈھالنے کے لئے سیال مادوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کبھی کبھی ان میں انسان بھی ڈھالے جاتے ہیں۔ بلکہ یہ تو انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ بچپن میں ماں اسے مناسب سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتی ہے۔ اور بعد میں اساتذہ۔ اور اس کے بعد اللہ نے خیر کیا تو بیوی!!! اس لئے اب یہ مان لینا چاہئے کہ انسانی افکار اور اخلاق ایک سیال مادہ ہیں۔ جنہیں ایک مناسب سانچے میں ڈھال کر محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ اب اگر آپ نہ مانیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بس یوں ہی خیال میں آیا کہ شاید بول دوں تو دنیا مان لے۔ قسمت آزمائی کرنے میں حرج کیا ہے جناب!!

     ویسے انسانی سانچے مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک ہوتا ہے فطری سانچہ!! جو سے سب سے عمدہ ہے۔ کیوں کہ یہ سانچہ اس ذات کا تیار کردہ سے جس نے انسان کو بنایا۔ اگر اسی پر انسانی بچوں کو ڈھالا جائے تو کیا کہنے۔ بچہ سلیم الفطرت اور بااخلاق ہوا کرتا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں یہ سانچہ اب نایاب ہوگیا ہے۔ ہاں کبھی کبھی سنتے ہیں کہ فلاں مولوی یا ماسٹر جی کے گھر میں وہ سانچہ دستیاب ہے۔ یہ سانچہ ہے تو بہت آسان اور بالکل مفت۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ یہ زیادہ تر غریب مولویوں اور اسکول کے ماسٹروں کے ہاں مل جایا کرتا ہے۔ لیکن مالدار افراد تو مفت یا کم قیمت کی اشیاء کو نقلی تسلیم کرتے ہیں۔ اس لئے وہ بھاری پیسہ دے کر ٹیلیویژن اور انٹرنیٹ سے جو سانچہ خریدتے ہیں کہ بس اللہ ہی رحم کرے۔ اور بعد میں اولاد کی نافرمانی کا گلہ کرتے ہیں۔ وہ ایک کہاوت ہے ناں، "آ بیل مجھے مار"۔ بس یہ مہنگا سانچہ خریدتے وقت اس کہاوت کو ضرور یاد کیجئے گا۔ خریدتے وقت تو سمجھ میں کچھ نہیں آئے گا لیکن ایک مدت بعد جب ان بیلوں سے مار کھانے لگیں گے تو اپنے آپ سمجھ جائیں گے۔

      ایک سانچہ اور بھی ہے۔ یہ صرف بڑوں کے لئے ہے۔ اسے سیاسی سانچہ کہتے ہیں۔ بڑا صبر آزما اور تقریباً بے غیرتی والا سانچہ!!! اس میں خود کو ڈھالنے کے لئے پہلے تو آپ کو اس کردار کے موافق اخلاق وعادات خریدنے ہوں گے۔ اس کے بعد ایک لمبی مدت تک "اعلی رہنماؤں" کی جی حضوری کرنی ہوگی۔ اگر آپ اسے ہضم کرسکیں۔ ویسے اتنا زبردست ہاضمہ بہت کم ہی افراد کو نصیب ہوتا ہے۔ اور پھر ہم دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں کہ پوری کی پوری قوم کو یہ لوگ ہضم کرلیتے ہیں، اور وہ بھی بغیر ڈکارے۔ اللہ ان کے ہاضمے کی خبر لے۔


      یوں تو سانچے بہت سے ہوتے ہیں۔ جاتے جاتے ایک خوبصورت سانچے سے آپ کو متعارف کراتا چلوں۔ یہ ہے ادبی سانچہ۔ اللہ بہت کم لوگوں کو یہ خوبصورت ہنر عطا کرتا ہے۔ عام سی بات کو جب ماہر فن ادبی سانچے میں ڈھالتے ہیں تو اجی کیا کہنے!! پھر دل تو گویا بچہ ہے جناب اسی کی طرف لپک پڑتا ہے۔ بڑے بڑے معرکے کبھی کبھی بعض حکیمانہ رسائل یا جملوں سے ٹل جاتے ہیں۔ اور بڑے بڑے معرکے اپ اس سے سر کرسکتے ہیں۔ والدین کا دل جیتنا ہو، اساتذہ سے بات منوانی ہو یا کسی اور بڑی شخصیت سے کچھ منوانا ھو تو الفاظ کو سلیقے سے ادبی سانچوں میں ڈھالتے جائیں۔ آپ کا کام بن سکتا ہے۔ اور تو اور بھئی اپنے 'دل کی بات' کسی سے کہنی ہو تو بس یہ سانچہ تو ایک تیر بہدف نسخہ ہے۔ مخاطب نے سمجھ لیا تب غنیمت ہے اور اگر اس کے پلے کچھ بھی نہ پڑا ہو تب تو اور غنیمت ہے۔
      بعض لوگ اپنی باتیں شعری سانچوں میں ڈھالتے ہیں۔ اور یہ سانچہ اتنا کارگر اور نفع بخش ہے کہ کہنے والا اپنے ان تمام رازوں کو کہہ جاتا ہے جنہیں وہ عام زبان میں ظاہر بھی نہیں کرسکتا۔ ارے ہاں بھئی، وہی عشق وشق کے تمام چکر، آپ شعر میں کہہ ڈالیں، کیا مجال کہ کوئی آپ پر انگلی اٹھائے۔ لیکن یہ سانچہ تو خوش بختوں کوہی نصیب ہوتا ہے۔ خیر سے ہم بھی کبھی کبھی اس سانچے پر طبع آزمائی کرلیتے ہیں۔ اور اول جلول کیا کیا بک جاتے ہیں، اللہ کرے کہ کوئی نہ سمجھے۔ :)




۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook

۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞

Thursday, September 5, 2013

ٹائپنگ کی ترقیاں


    ایک دور تھا جب موبائل فون صرف بات کرنے کے لئے مستعمل تھے۔ پھر موبائل کی دنیا میں اس وقت ایک انقلاب آیا جب موبائل سے پیغام رسانی کا کام لیا جانے لگا۔
  جی ہاں پہلے میسیج لکھنا اور اسے بھیجنا بھی ایک خواب سا لگتا تھا۔ اور آج کا دور ترقی یافتہ دور ہے۔ جہاں کی پیڈ سے اٹھ کر اب لمسی تختہ یا ٹچ اسکرین کا زمانہ آچکا ہے۔ اب کی پیڈ والے موبائل کو دیکھ کر موبائل کا ماضی یاد آتا ہے۔

  خیر ترقیات نے یہیں آکر بس نہیں کیا۔ اب آسانیوں کا ایک اور باب کھل گیا ہے ۔ اب آپ منہ سے بولیں تو سسٹم اسے خود لکھ لیتا ہے۔ بس آپ ایک ایک لفظ بولتے جائیں۔ سسٹم اسے لکھتا جائے گا۔ اگر سسٹم کو کوئی لفظ سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو وہاں آپ کو ہاتھ لگانا پڑ سکتا ہے۔ واقعی یہ ایک تعجب خیز اور بہت ہی کار آمد ترقی ہے۔

   لیکن کیا اسی پر بس ہوگیا؟ جی نہیں محترم! یہ ہماری اور اپ کی غلط فہمی ہے۔ اب تو لکھنے اور کاپی کرنے کے میدان میں ایک اور بڑی ترقی ہوئی ہے، اور وہ ہے نقل نویسی۔ یعنی آپ کو اگر لکھی ہوئی چیز دوبارہ لکھنا ہو تو اب پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیوں کہ اب آپ اپنے کیمرے والے موبائل کی مدد سے یہ کام بہت آسانی سے کرسکتے ہیں۔ بس آپ لکھی ہوئی عبارت کے سامنے اپنے کیمرے کو آن کریں۔ وہی تحریر آپ کے کیمرے میں کاپی ہوجائے گی۔ اب آپ اس میں حسب ضرورت تبدیلی کریں اور اپنی مرضی کے مطابق چسپاں کردیں۔
   یہ ہیں اب تک کی ترقیاں ۔ آگے آگے دیکھتے جائیں اور کیا ہوتا ہے۔
اللہ ہمیں ان تمام ترقیات کو نیک مقاصد میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین