Friday, June 14, 2013

ہا ئے کیا چیز غریبُ الوَ طَنی ہو تی ہے

....غُربَت....
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہا ئے  کیا  چیز غریبُ  الوَ طَنی  ہو تی  ہے
ابوالاثرحفیؔظ جالندھری
غربت بڑی ہی ظالم  ہے۔ اس کے پاس دینے کے لئے بس تلخیاں اور ماضی کے حسین لمحات کی قاتل یادیں ہی  ہیں۔غربت میں تقدیر سے ایک پرسکون اور اطمینان بخش کام مل  تو گیا، لیکن  وطن کی حسین مٹی اور اس سے وابستہ یادوں کی کمی کو کسی بھی قیمت پر نہیں خرید سکتا۔
          آم کا موسم ہے۔ خیال ہوا کہ آم کھا کر وطن سے دوری کے احساس  میں شاید کچھ حد تک کمی آجائے۔ بازار کا رخ  کیا۔
قسم ہا قسم کے آم!!
جیسے آم ویسے  دام!!!
اس کے لئے نہ  کوئی خاص نہ عام!!!
خیر سے جب دام دیکھے تب جاکریہ راز کھلا کہ آخر اسے پھلوں کا راجا کیوں کہتے ہیں۔ 25 سے 30 ریال کے ایک کلو۔ یعنی ایک کلو آم کے تقریباً 400 روپئے بنتے ہیں۔ اور ایک غریب الوطن کے لئے ایسے شاہی پھل بس ایک خواب کی طرح ہیں۔
            اہل وطن! آم کھائیے، اور اللہ کی اس نعمت پر شکر ادا کیجئے۔




۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی