Saturday, December 31, 2011

امتِ مسلم جاگ ذرا !!!


  
     افسوس کس بات پر کریں؟ 
      ایک طرف فلسطین زخموں سے کراہ رہا ہے!!! وہاں کی ہر مظلوم آواز کو اٹھنے سے پہلے ہی کچلنے کی کوششیں ہورہی ہیں، دوسری طرف افغانستان لہولہان ہے،   وہاں لوگ روٹی، کپڑا  اور مکان سے زیادہ بم ،بندوق اور میزائل سے واقف ہیں۔اگر یہ زخم گنائے جائیں تو شاید ان گنت صفحات سیاہ ہوجائیں گے۔
      افسوس اس بات پر ہے کہ اب مسلم قوم کی اکثریت اس قدر بے حس ہو چکی ہے کہ  ظلم کا بدلہ تو دور کی بات ہے اس ظلم پر افسوس کرنا بھی برا لگتا ہے!!!کس منہ سے کہتے ہیں کہ ہم اہل فلسطین پر ڈھائے جانے والے ظلم پر غم زدہ ہیں جب کہ  کرسمس کے موقع پر  انہیں ظالموں کوخوش وخرم ہوکر مبارکبادیاں  دیتے ہیں۔
       کس منہ سے دعویٰ کرتے ہیں کہ افغانستان میں ظلم کی چکی میں پس رہے مظلوم ہمارے بھائی ہیں، جب کہ ہم ان پر ظلم کرنے والی دشمن قوم کے منافع میں حصہ دار ہیں؟!!
       کیسے ہمارا نفس گوارا کرتا ہے کہ ہم ہر چیز میں ان دشمنوں کی تقلید کرتے ہیں۔ آج ہم اعتراض کرتے ہیں کہ آخر کیا مضائقہ ہے  نئے سال کے جشن میں؟!!
      اللہ کے لئے اب اپنے طرز عمل کو بدلیں، دنیا کو اس نظر سے نہ دیکھیں جس نظر سے امریکہ و یورپ والے دکھانا چاہتے ہیں، بلکہ اس رب کے فرمان کو دیکھیں جس نے امریکہ ویورپ کو ڈھیل دی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بھی انہیں لوگوں میں شامل ہوجائیں جنہیں اللہ ایک مختصر وقت کے لئے ڈھیل دے رکھی ہے۔
                                                        اللہ ہمیں صحیح سمجھ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


۞۞۞

LIKE& SHARE it on Facebook



۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی