تقلید کے مضر اثرات
اس بات سے قطع نظر کہ تقلید
کی تعریف کیا ہے صرف اس کے بعض مضرات کی نشاندہی کرنا چاہتاہوں۔ بس بغیر کسی دلیل کے
یہ جانتے ہوئے کہ اس امر کے خلاف شریعت میں دلائل ہیں کسی کی بات کو مان لینا تقلید
کی ایک عام فہم سی تعریف ہے جو کہ واضح ہے۔
تقلید کے بہت سارے اثرات ہیں
جن میں سب سے مضر جو ہیں وہ یہ کہ:
تقلید
نبی کریم ﷺ کی نبوت پر یہ ایک نقب زنی ہے۔ کیوں کہ مقلدوں کے نزدیک نبی سے زیادہ رتبہ
ان کے امام کا ہوتاہے۔اس کی واضح سی نشانی
یہ ہے کہ آپ کسی مقلد سے کہیں کہ آپ کا نبی کون ؟ محمد ﷺ یا آپ کا امام؟ وہ فوراً گویا
ہوگا محمد ﷺ۔ آپ پوچھیں کہ اگر ان کا کوئی حکم ہو اور اس کے خلاف آپ کو کوئی شخص حکم
دے تو آپ کس کی بات مانیں گے؟ جواب دے گا اللہ کے رسول ﷺ کی ۔ اب آپ کوئی ایسی حدیث اس کے سامنے پیش کردیں جو اس کے
مسلک کے خلاف ہو۔ پھر دیکھیں کہ کیسے اس کی جان نکلنے لگتی ہے۔طرح طرح کی تاویلیں کرنے
لگے گا۔ کہے گا کہ اپنے عالم سے تو میں نے ایسا سنا تھا، وہ بھی تو ایک عالم ہیں آخر
غلط تو نہیں بتائیں گے، اچھا ٹھیک ہے میں اپنے عالم سے پوچھ کر بتاتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔
دور حاضراور ماضی کے مدعیان
نبوت کے دعؤوں کے پیچھے اسی تقلید کا ایک اہم کردار رہاہے۔ ظاہر ہے کہ جب رسول اکرم
ﷺ کے فرمودات کے ہوتے ہوئے لوگ غیروں کی بات تسلیم کرلیتے ہیں اس کامطلب جس کے پاس خود کو منوانے کے جتنے اہم ذرائع ہوں گے اس کے لئے اس سادہ لوح قوم کو اپنے پیچھے دوڑانا
اتنا ہی آسان ہوجائے گا۔ اوریہی ایک بڑا داعیہ ہے جھوٹی نبوت کے دعویداروں کا۔
افسوس کی بات ہے کہ امام اعظم
کے ہوتے ہوئے لوگ اپنے اپنے اماموں کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں، اور تعجب ہے کہ
رسول اکرم ﷺ کی موجودگی میں لوگ اوروں کو امام اعظم مانتے ہیں ، وہ بھی ڈھکے چھپے انداز
میں نہیں بلکہ ببانگ دہل اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے مسلک کا امام تو امامِ
اعظم ہے، اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے جو نبی کریم ﷺ کی کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا
امام اعظم مانتے ہیں۔آمین۔
قائدِاعظم
کے ارشادات کی موجودگی میں بھی لوگ نام نہاد قائدِ اعظم تجویز کرتے ہیں، رسول ﷺ سے
بڑھ کر اس امت کی قیادت کون کرسکتا ہے۔ افسوس ہے کہ جس کو لوگوں نے قائد ِاعظم بنایا
اس کی شخصیت بھی نہیں دیکھی کہ آیا اس کے اعمال اسلامی ہیں یا نہیں؟ آیا وہ صحیح اسلامی
تعلیمات کا ماننے والا ہے یا اس کے عقیدے میں انحراف ہے؟
اب آئیے ذرا پیر پرستوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔ اس تقلید نے
لوگوں کو یہ جرات دے دی کہ نبوت تو بعد کی بات ہے لوگوں نے تو الوہیت تک کو نہیں چھوڑا،
رسول اکرم ﷺ سے بڑھ کر بھی پہونچا ہوا بزرگ کوئی ہوسکتا ہے؟ہرگز نہیں۔ لیکن انہوں نے
اپنا اپنا پہنچا ہوا پیر بنالیا۔ جن میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جن کا اسلامی تعلیمات
سے کوئی تعلق نہیں ،آج آپ کسی بھی مزار پر جاکر دیکھ لیجئے، اگر آپ کے اندر رائی کے
دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا تو آپ مزاروں میں کئے جانے والے اعمال کو دیکھ کر برداشت
نہیں کرسکیں گے۔ اللہ اس قوم کو ہدایت دے ۔ آمین۔ قیام اور رکوع کی بات چھوڑیں لوگ
بے دھڑک ان قبروں کو سجدہ کرتے ہیں اور مزار پر موجود لٹیرے مجاور ان کی مرادوں کی تکمیل کا یقین دلاتے ہیں۔ کیا یہ
ایک قسم سے اللہ کی الوہیت کو للکارنے کا دعوی نہیں ہے؟
اللہ اس قوم کو تقلید کی لعنت
سے بچائے اور خالص کتاب وسنت پر چلنے کی توفیق دے آمین۔
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی