نظم
میں آج نکل آیا ہوں جب اپنے شہر سے
کر دور ہراک قسمِ بلا تو مرے سرسے
ہرلمحہ میں تیری ہی عبادت میں رہوں گم
مولی تو بچانا مجھے شیطاں کے ضرر سے
گستا خیاں جو احمدِ مرسل کی کرے ہے
یا رب نہ بچا اس کو کبھی اپنے قہر سے
ممکن ہی نہیں چھولے اسے نار جہنم
وہ آنکھ جو پر نم ہو کبھی نار کے ڈر سے
موسی ابھی حیران وپریشاں ہی کھڑےتھے
آواز جو آئی تھی تری ایک شجر سے
ممتاز کیا تو نے ہی یوں پیارے نبی کو
پتھر کے تکلم سے ، کبھی شقِّ قمر سے
بس ایک دعا وردِ زباں ہے مرا ہر پل
ہر شر، ہر اک بلا ہو سدا دور ظؔفر سے
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی