Friday, December 28, 2018

ماں

0 تبصرے
غزل:  ماں

دل کی تکلیف ساری مٹا جاؤ ماں
ایک پل کے لئے مسکرا جاؤ ماں

مدتوں سے ہیں بے خواب آنکھیں مری
سر کو سہلا کے لوری سنا جاؤ ماں

کتنی گستاخیاں مجھ سے سرزد ہوئیں
مامتا سے انہیں تم بھلا جاؤ ماں

پاس آؤ کہ قدموں کو میں چوم لوں
ایک جنت مجھے تم دلا جاؤ ماں

آرزو ہے کہ رب مجھ سے راضی رہے
مجھ پہ اپنی رضا تم جتا جاؤ ماں

تم سے تکرار کرکے پشیمان ہوں
ہار کر پھر مجھے تم جتا جاؤ ماں

غم کے صحرا میں مدت سے بھٹکا ہوں میں
اب تو خوشیوں کا رستہ دکھا جاؤ ماں

تم دعا دو کہ روشن ستارہ بنوں
سرخ رو یوں ظفر کو بنا جاؤ ماں

0 تبصرے: