موجِ سخن فیس بک گروپ کے 166 ویں فی البدیہہ عالمی طرحی مشاعرے میں لکھی گئی غزل۔
ختمِ رسل کی شرعِ متیں چاہئے مجھے
فرقوں کی مغز ماری نہیں چاہئے مجھے
مجھ کو سمجھ سکے وہ قریں چایئے مجھے
سیرت سے ہم سفر بھی حسیں چاہئے مجھے
یا رب مجھے بھی آہنی جذبہ نواز دے
خود سے بھی لڑ سکوں وہ یقیں چاہئے مجھے
دنیا کی جستجو میں تجھے بھول چکا میں
سجدوں میں ہو مگن وہ جبیں چاہئے مجھے
شہروں کے شور و غل سے بہت اوب چکا ہوں
گاؤں کی پر سکون زمیں چاہئے مجھے
مظلومیت کا میں ہوں علَم نام ہے حلَب
انصاف کو عمر سا امیں چاہئے مجھے
دنیا میں نعمتیں تو بہت تو نے دیں مجھے
عُقبیٰ میں تیری خلدِ بریں چاہیے مجھے
تیری نوازشوں کا طلب گار ہے ظفؔر
احسان اب کسی کا نہیں چاہئے مجھے
0 تبصرے:
Post a Comment