حلب پر میں کیا کہوں! اور کیا لکھوں!!؟ ویڈیوز دیکھنے کے بعد اب کچھ کہنے کے لئے بچا ہی کیا ہے!
لوگ اپنے اپنے طرز پر چند پرسوز تحریریں لکھیں گے۔ نئے نئے #ہیش_ٹیگ بنیں گے۔ کچھ ایام تک یوں ہی یہ سلسلہ چلے گا۔ پھر برما کی نسل کشی کی طرح شام بھی جل چکا ہوگا۔ اور تب تک ہم سبھوں کو کوئی نہ کوئی نیا موضوع مل ہی جائے گا۔ اور قوم کی بے حسی میں اضافہ ہوتا ہی جائے گا۔
ہمیں ہر ماہ اپنے مخالف فرقوں پر دھواں دھار تقریریں کرنے کی عادت سی پڑی ہوئی ہے۔ ہم اسی میں بالکل کمفرٹیبل ہیں۔
گذشتہ چند سالوں میں فیس بک اور ٹویٹر پر یہی ہوتا آرہا ہے۔ ہم اپنی مسندوں کو بچانے کے چکر میں قوم کو خود بانٹ رہے ہیں۔ قوم میں فروعی مسائل پر اتحاد قیامت تک شاید ناممکنات میں سے ہے۔ لیکن ملی اتحاد ممکن ہے۔ جس کی کئی مثالیں ماضی میں موجود ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج شام کی اس بدترین حالت میں ہم فرقہ فرقہ کھیل رہے ہیں!
ہند میں حال ہی میں مسلم پرسنل لاء کو لے کر جو باتیں ہوئیں۔ اس وقت بھی سب فرقہ فرقہ کھیل رہے تھے۔ بھئی یہ کھیل تو چلتا رہے گا۔ لیکن کھیل کھیل میں دشمن آپ سے کھیل لے گا۔ اور یہ ضرور یاد رکھیں کہ یہ حالات آج شام میں ہیں کل کو آپ کا شہر بھی حلب بن سکتا ہے! پھر بھی کھیلتے رہو! میں بھی خواہ مخواہ بکے جارہا ہوں۔
آہ افسوس ہوا پڑھ کر کچھ سمجھ نہیں آتا کیا کرنا ہے۔