Monday, August 29, 2016

بڑی مدت سے ہم پیاسے بہت ہیں!

0 تبصرے
27 اگست 2016 کو "موج سخن" فیس بک گروپ کے آن لائن فی البدیہ طرحی مشاعرے کی دوسری غزل۔


ہمارے زخم جو گہرے بہت ہیں
ستم گر کے ستم سہتے بہت ہیں

اگر چہ وہ ہمیں دشمن کہے ہیں
ہمیں وہ یاد بھی کرتے بہت ہیں

ہمیں بھی سرخ ہونٹوں سے پلادے
بڑی مدت سے ہم پیاسے بہت ہیں

محبت کے صنم خانے میں اب تک
بتانِ یار کچھ پجتے بہت ہیں

ہرے رہنے دے دل کے زخم سارے
انہیں ہم دیکھ کر جیتے بہت ہیں

ہماری کام یابی پہ کیوں اکثر 
ہمارے یار ہی جلتے بہت ہیں

نہیں آساں محبت کو نبھانا
محبت میں گلے شکوے بہت ہیں

پریشاں ہوں کسے اسلام سمجھوں
ہوئے اب دین میں فرقے بہت ہیں

ادب کی یہ ظفؔر "موجِ سخن" ہے
یہاں پر چاہنے والے بہت ہیں



۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی

0 تبصرے: