اب فقط نام کو آباد ہوں میں
ہاں یہی سچ ہے کہ برباد ہوں میں
قتل و خوں عام ہے دہشت ہے یہاں
کون کہتا ہے کہ آزاد ہوں میں
میں ہی معمارِ وطن ہوں لیکن
وائے ناکامی کہ برباد ہوں میں
ہے مجھے جان سے پیاری یہ زمیں
اک اسی بات پہ آباد ہوں میں
نہیں کچھ بیر وطن سے لیکن
ترے انصاف سے ناشاد ہوں میں
تو مرے عزم کو کیا توڑے گا
کام آساں نہیں فولاد ہوں میں
تم بس اک حرفِ تمنا تو کہو
نہر لے آؤں گا فرہاد ہوں میں
آنکھ میں اب یہ نمی کیسی ہے
کیا تمہیں آج تلک یاد ہوں میں
جال میں اپنے ہی پھنسنا نہ کہیں
تجھ سے کچھ کم نہیں صیاد ہوں میں
سچ کو میں سچ ہی لکھوں گا اے ظفؔر
سوچ آزاد ہے آزاد ہوں میں
سوچ آزاد ہے آزاد ہوں میں
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی
0 تبصرے:
Post a Comment