مورخہ: 26 اگست 2016
حسرتوں کی میں اک کتاب لکھوں
چا ہتو ں کا حسین با ب لکھو ں
ترے چہرے کو میں گلاب لکھوں
آ صنم تجھ کو ما ہتا ب لکھوں
زیرِ دند ا ن حرکتِ لب کو
لب لکھوں یا کہ پھر شباب لکھوں
پھر ترے لب سے اک سوال اٹھا
اب قریب آ کہ میں جواب لکھوں
ہے کشش یا ہے نشہ آنکھوں میں
ان کو میں کاسۂ شراب لکھوں
اپنی حالت جو میں لکھوں ہم دم
غم و اندوہ اور عذاب لکھوں
و ہ محبت کو جر م کہتے ہیں
میں ا سے با عثِ ثواب لکھو ں
ایک دن ہم بھی مل ہی جائیں گے
اس کو حسرت لکھوں یا خواب لکھوں
یوں تو کہنے کو اب ظفؔر خوش ہے
اس خوشی کو بھی میں سراب لکھوں
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی
0 تبصرے:
Post a Comment