Tuesday, August 23, 2016

فرح جانِ ظفؔر

0 تبصرے
 ایک نظم فرح بٹیا کے نام!


9 اگست 2016


تو مری جان ہے اے لخت جگر
مری پہچان ہے تو نور نظر

مری منت مری چاہت ہے تو
توہی غم خوار ہے تو جانِ پدر

تری مسکان سے مسکاتا ہوں
تو جو غم گین ہو روئے ہے جگر

مری برکت کا سبب تو ہی ہے
اے مری جان تو ہے لعل و گہر

تجھ سے جو دور ہوں میں جانِ فرح
بڑی مشکل سے گزرتے ہیں پہر

جب خیال آیا لکھوں تجھ پہ غزل
بڑے شرمائے سے ہیں ماہ و مہر

مری ہر ایک دعا میں تو ہے
تو سر افراز ہو اے جانِ جگر

دونوں عالم میں ملے تجھ کو خوشی
ہو فرح نام کا تجھ پہ بھی اثر

مرے اللہ سلامت رکھنا
نہ ہو مشکل میں فرح جانِ ظفؔر



۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی

0 تبصرے: