Saturday, July 2, 2016

کیوں آج ابابیل کا لشکر نہیں آیا؟

0 تبصرے


سینے میں مرے کوئی بھی خنجر نہیں آیا
مرنے کا ابھی وقت مقرر نہیں آیا

کچھ تیر مرے اپنوں کے آئے تھے مری سمت
صد شکر نشانے پہ مرا سر نہیں آیا

محفل میں تو آیا تھا مگر خود میں مگن تھا
یوں مجھ کو لگا جیسے وہ آ کر نہیں آیا

میں نے ہی سجائی تھی بڑے شوق سے محفل
میری ہی طرف ایک بھی  ساغر نہیں آیا

پلکوں پہ سجائے تھے بہت خواب سہانے
تعبیر میں تو کچھ بھی میسر نہیں آیا

سر کٹ گیا لیکن یہ خوشی دل میں ہے میرے
ایمان  سلامت  ہے  گنوا کر  نہیں  آیا

اعمال میں کچھ اپنے ہی لگتا ہے کمی ہے
کیوں آج ابابیل سا لشکر نہیں آیا؟

فرصت ہے ابھی نیکیاں چاہو تو کما لو
دنیا سے گیا جو بھی پلٹ کر نہیں آیا

غربت میں ظؔفر عید بھی ماتم سی لگے ہے
خوشیوں کا کوئی پل بھی میسر نہیں آیا

۞۞۞

LIKE& SHARE it on Facebook


۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞

0 تبصرے: