یقول اللہ جل سبحانه فی محکم تنزیله:۔
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم۞ بسم اللہ الرحمن الرحیم۞
یٰأیُھا الّذِینَ ءاٰمَنُوا لا یَسخَر قََومُُ مِّن قَومٍ عَسَیٰٓ أن
یّکُونُوا خَیراً مِّنھُم، وَلَا نِسَآءُُ مِّن نِسَآءٍ عَسَیٰٓ أن یَّکُنَّ خَیراً مِّنھُنَّ وَ لا تَلمِزُوا أنفُسَکُم وَ لا تَنَابزُوا بِالألقَابِ ، بِئسَ الِاسمُ الفُسُوقُ بَعدَ الإیمَانِ وَ مَن لَّم یَتُب فَأولٰئِك ھُمُ الظّالِمُونَ ۞ (الحجرات:11)۔
اس عظیم الشان آیت میں اللہ جل و سبحانہ مؤمنوں کو ایک بہترین اخلاق کی
تعلیم دے رہا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ کسی کو برے ناموں سے نہ پکارا جائے۔ نہ ہی کسی کا نام بگاڑا جائے۔
شریعت میں تو اس قدر احتیاط کا حکم ہے کہ منافقوں کو بھی منافق کہنا محلِّ نظر ہے۔ چہ جائے کہ کسی مسلم کو برا بھلا کہا جائے۔ بعض احباب دانستہ یا نادانستہ طور پر اس گناہ میں ملوث ہیں جب کہ وہ خود
کے گمان کے مطابق اصلاح کا کام کر رہے ہیں۔ لیکن شرعی احکامات سے ہٹ کر
کیا ہوا ہر کام مردود ہے چاہے اس کے پیچھے اصلاح کی نیت ہی کیوں نہ ہو۔
میں احباب سے گذارش کروں گا کہ اپنی اس روش سے توبہ کریں۔ اور اگر اصلاح کرنا ہی ہے تو شرعی اصولوں کو پامال نہ کریں۔
اللہ ہم سب کو صحیح سمجھ عطافرمائے۔ آمین
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
۞۞۞