اسے جمہوریت کی برکت ہی کہہ سکتے ہیں کہ کل تک جسے
انسانیت کا قاتل اور مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والا سفاک قرار دیا جاتا تھا، آج اس
کی جیت پر کچھ باریشِ معتبر افراد خوشی سے لڈّو اور پیڑے تقسیم کرتے ہوئے دیکھے
گئے۔ غالب کے نوحہ گر کی طرح جی تو چاہا
کہ اس بے غیرتی پر دل کھول کر ماتم کروں۔ دراصل اب ہم اس قدر خود غرض ہوچکے
ہیں کہ قوم کی تو چھوڑئے اپنے اعزہ و اقارب کے خلاف بھی اگر کوئی مفاد ہو تو اس سے
پیچھے ہٹنا گوارا نہیں کرتے۔ اور گجرات تو
یوں بھی خیر سے یوپی اور بہار سے کافی دور ہے۔ ویسے بھی جنگل میں
مور ناچا کس نے دیکھا؟
اور آج جب میں نے دین کے کچھ ٹھیکے داروں کی طرف دیکھا
تو واللہ یوں لگا گویا غلاموں اور باندیوں والا دور پھر سے آگیا۔ قوم کے کچھ ”غیور
“ اور ”دوراندیش“ لوگ اپنی گردنوں پر غلامی کا پٹہ خود ڈال کر اپنے آقاؤں کے محلات
کی طرف رواں دواں ہیں۔ یہ غیور حضرات اگر
صرف اپنے ضمیر و ظرف کا سودا کرتے تو ہمیں کیا فرق پڑجاتا ، لیکن جب بے غیرتی دین اور شریعت سے برسر پیکار ہو تو پھر ہم جیسوں
کو کچھ تو کہنا پڑتا ہے۔ اسی لئے جب یہ فتوی دیکھا کہ ”گائے کی قربانی غیر شرعی
ہے“ تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔
فتوے کی علتیں دیکھیں:
1. اگر کوئی
مسلمان کسی غیر مسلم کو ناحق تکلیف پہونچائے تو رسول اکرم ﷺ بروز قیامت اس مسلم کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ (اور
گائے ذبح کرنے سے ہندو ؤں کو تکلیف ہوتی
ہے۔)
2. خدا کے
پاس گوشت اور خون نہیں بلکہ قربانی کا جذبہ اور خلوص پہونچتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ فضولیات ہیں۔
ایسے مفتیان سے پوچھنے کو دل چاہتا ہے کہ آپ جن کو
خوش کرنے کے لئے یہ قیاس فرمارہے ہیں کیا وہ اس بات سے خوش ہیں کہ آپ ایک اللہ کی
عبادت کریں؟ یقیناً وہ ناخوش ہوں گے۔ پھر تو شاید ہمیں اس دن کا بھی انتظار کرنا
چاہئے جب آپ اپنے ان آقاؤں کی خوشی خاطر توحید کو بھی الوداع کہیں گے۔ اللہ بچائے
ایسے راہبروں سے۔
آخر میں ایک وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ قربانی
میں گائے کے علاوہ دیگر کئی جانوروں کو ذبح کیا جاسکتا ہے۔ لیکن چوں کہ عوام کی
رغبت اور معاشی حالات کے حساب سے گائے یا بیل
بہت ہی عمدہ ہے۔ کیوں کہ بہتوں کو بھینس کا گوشت پسند نہیں ہے اور وہ بھیڑ
بکرے خرید نہیں سکتے ہیں اس لئے کم پیسوں میں گائے کی مشترکہ قربانی میں شامل
ہوجاتے ہیں۔ اس لئے نہ تو یہ کہا جائے گا
کہ صرف گائے ہی کی قربانی کی جائے، اور نہ ہی یہ کہاجائے گا کہ گائے کی قربانی
درست نہیں ہے۔ بلکہ شریعت نے جس میں اختیار
دیا ہے اسے مقید نہیں کیا جائے گا۔
;
۞۞۞
LIKE↓& SHARE↓ it on Facebook
۞۞۞
Follow↓ me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی