Sunday, December 1, 2013

ایک خط کا اقتباس

کشن گنج ریلوے اسٹیشن کا ایک خوبصورت  منظر

   غالب !  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ 

 ؏    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

     حال چال نہیں پوچھا غالب، ناراض تو نہیں ہوگئے؟  ویسے پوچھ کر تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حسب معمول تم ویسے ہی ہوگے۔ خیر اب ذرا سا دھیان غالب کو اپنی صحت پر بھی لگانا چاہئے۔ ویسے غالب کا نوابی مزاج اگر ان سب کی اجازت دے تب کوئی بات ہو ۔
     ایاز نے محمود کے لئے ایک بہت ہی کارآمد جملہ "دریافت" کیا تھا کہ :" یہ وقت بھی گذر جائے گا۔" واقعی جب جب یہ جملہ یاد آتا ہے  دل کو سکون ملتا ہے کہ چلو غم کی اس شام  کو کبھی نہ کبھی تو صبح   سے دوچار ہونا ہے۔
کشن گنج دیکھا ، بڑی خوشی  ہوئی اور دل کے کسی گوشے سے  ایک گنگناہٹ  رفتہ رفتہ مجھے چھیڑنے لگی :
 یہ حسرت.رہ.گئی کس کس مزے.سے زندگی کرتے
اگر.ہوتا..چمن..اپنا.،..گل..اپنا.،..باغباں..اپنا

اسی فراق میں کشن گنج آیا تھا، اور ایک پل کے لئے یوں لگنے لگا کہ جیسے اب کچھ ہی عرصے میں یہ حسرت  پوری ہوجائے گی،  لیکن یہ سب کچھ ایک سہانا خواب تھا جو صبح کے ستارے کا منہہ دیکھتے ہی اوجھل ہوگیا.........
.................... ظؔفر ابن ندوی
۞۞۞




۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook

۞۞۞
Follow me on Facebook
۞۞۞