skip to main |
skip to sidebar
بیس رکعات تراویح میں مکہ کو دلیل بنانے والے کیا مکہ کو دیگر مسائل میں حجت سمجھتے ہیں؟؟؟

۱۔ مکہ میں رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
۲۔ مکہ میں اذان سے قبل و بعد مروجّہ درود نہیں پڑھا جاتا۔
۳۔ مکہ میں تکبیر اکہری کہی جاتی ہے ۔
۴۔ مکہ میں ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا نہیں کی جاتی۔
۵۔ مکہ میں نمازیں اوّل وقت میں ادا کی جاتی ہیں۔
۶۔ مکہ میں خانہ کعبہ میں نمازِ جنازہ پڑھے جاتے ہیں، جب کہ ۲۰ پڑھنے والے اس کے منکر ہیں۔
۷۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ثناء نہیں پڑھی جاتی، لیکن احناف نمازِ جنازہ میں ثناء پڑھتے ہیں۔
۸۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرا جاتا ہے، لیکن احناف ا س کے منکر ہیں۔
۹۔ مکہ میں جو نمازِ جنازہ پڑھی جاتی اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے،
لیکن احناف نمازِ جنازہ میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے۔
۱۰۔ مکہ میں نمازِ فجر سے قبل بھی ایک اذان کہی جاتی ہے۔
۱۱۔ مکہ میں نمازِ فجر اندھیرے میں ادا کی جاتی ہے، جب کہ احناف اجالے میں فجر پڑھتے ہیں۔
۱۲۔ مکہ والے ایک رکعت وتر کے قائل ہیں، جب کہ احناف اس کے منکر ہیں۔
۱۳۔ مکہ میں عورتوں کو مساجد میں آنے کی اجازت ہے، جب کہ احناف اپنی عورتوں کو اس سے منع کرتے ہیں۔
۱۴۔ مکہ میں نمازِ عید کےخطبہ سے قبل کوئی وعظ و نصیحت نہیں کی جاتی، لیکن
احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے خطبہ عید سے قبل وعظ و نصیحت کرتے ہیں۔
۱۵۔ مکہ میں نماز عید میں کل بارہ تکبیرات کہی جاتی ہیں، جب کہ احناف صرف چھ تکبیرات پڑھتے ہیں۔
۱۶۔ مکہ میں عیدین میں مرد و عورت جماعت کے ساتھ عیدین پڑھتے ہیں، لیکن احناف عورتوں کو جماعت میں حاضر آنے کی جازت نہیں دیتے۔
۱۷۔ مکہ میں روزہ کی نیّت زبان سے نہیں کی جاتی، جب کہ احناف " وبصوم غد نويت من شهر رمضان " کی خود ساختہ نیّت
کرتے ہیں۔
۱۸۔ مکہ میں افطار صحیح وقت پر کیا جاتا ہے، لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے احتیاطً کچھ منٹ دیر سے افطار کرتے ہیں۔
تراویح میں مخالفت:
۱۹۔ مکہ میں تراویح کے ساتھ تہجد الگ سے نہیں پڑھی جاتی، جب کہ احناف کے نزدیک تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنی چاہیئے۔
۲۰۔ مکہ کی بیس تراویح میں پاوؤں سے پاؤں اور کندھے سے کندھا ملا کر مقتدی کھڑے ہوتے ہیں۔
۲۱۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام ہاتھ سینے پر یا کم از کم ناف سے اوپر باندھتے ہیں ناف کے نیچے نہیں۔
۲۲۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھی جاتی ہے، لیکن احناف اس کے منکر ہیں۔
۲۳۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں امام اور مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہتے ہیں۔
۲۴۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔
۲۵۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وتر فصل کر کے پڑھا جاتا ہے یعنی دو رکعت
پڑھ کر امام سلام پھیر دیتا ہے اس کے بعد ایک وتر الگ سے پڑھا جاتا ہے۔
احناف اس کے منکر ہیں۔
۲۶۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وترمیں قنوت سے قبل رفع الیدین نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ احناف کا اس پر عمل ہے۔
۲۷۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے، جب کہ احناف رکوع سے پہلے پڑھتے ہیں۔
۲۸۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جاتی ہے، جب کہ احناف کا اس پر عمل نہیں ہے۔
۲۸۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے، جب کہ احناف کا اس پر عمل نہیں۔
۳۰۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں ایک رات میں قرآن ختم نہیں کیا جاتا ہے، جب کہ احناف شبینہ میں ایک رات میں قرآن ختم کرتے ہیں۔
مکہ کی بیس رکعت تراویح کو حجت سمجھنے والے ان 30 مسائل میں بھی مکہ کی پیروی کیوں نہیں کرتے ؟؟
یاد رہے ہم نے یہاں صرف 30 مسائل نماز سے متعلق نقل کیئے ہیں جن میں احناف
اہل مکہ کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سینکڑوں مسائل موجود ہیں جن میں
احناف کا اہل مکہ سے اختلاف ہے، ہم نے اختصار کے پیشِ نظر ان کا تذکرہ
نہیں کيا۔
(براردم اے. آر. سالم فریادی کی فیس بک نشریات سے مأخوذ)