Friday, July 22, 2011

یاد ماضی


یادِ ماضی عذ ا ب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

          جب بھی منصورہ کی دلکش یادیں دل کے الجھے ہوئے تاروں کو چھیڑتی ہیں  تو بے ساختہ یہ شعر یاد آجاتا ہے ۔
وہ سہانے پل اب کسے نصیب ؟ شیخ منصور کاانوکھا پن !! ڈاکٹر افضال کا خلوص وپیار کے ساتھ کبھی برہم ہونا تو کبھی خوشی سے قہقہہ زار ہوجانا۔ منصورہ کے عمومی نانا شیخ شفیق کی شفقت!!!!

جمعرات کی ان حسین شاموں کو بھَلا کون بھُلاسکتا ہے۔ ثقافت کی وہ پر لطف  راتیں، تقریر کی باریاں، عصر کے بعد کا کھیل ، صبح کے ترانے۔ ۔ ۔ پندرہ اگست کا مرغا ٹورنامنٹ ،ثقافتی ہفتہ ، سالانہ انجمن اور سالانہ اسپورٹس۔۔۔ نہ جانے کیا کیا؟؟

یہ تو صرف عناوین ہیں جن کا یہ حال ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لیتیں ،کیا کیا بتاؤں ان سنہرے لمحات کے متعلق؟؟کہنے  لگوں تو الف لیلیٰ کی کہانی  ہوجائے !  اس پاک سرزمین میں بسر شدہ ہر دن ایک کہانی سے وابستہ ہے۔ ہر دن کی کہانی مختلف،کردار انوکھے   اورکہانی من موہنی۔  آہ  ! تجھے کرب زدہ یہ  دل آواز دیتا ہے۔ تیرے بغیر یہ انجمن  اور یہ محفل ِ دنیا اداس کیوں ہے؟ میں نے کتنی بار اس نادان  کوسمجھایا بھی کہ نہ پکار اسے  ۔ پر دل ہے  کہ مانتا ہی نہیں!

۞۞۞
LIKE& SHARE it on Facebook
۞۞۞
Follow me on Facebook
آپ کی رائے جان کر ہمیں خوشی ہوگی